Sunday, March 24, 2013

ماتھے پر تحریر ہے غم کی خشک ہیں لب آنکھیں نم ہیں


عامرعثمانی کی شاعری 
(۳)
ماتھے پر تحریر ہے غم کی خشک ہیں لب آنکھیں نم ہیں
ہم سے ہمارا حال نہ پوچھوہم توسراپاماتم ہیں
روحیں بے کل ،ذہن پریشاں ،سینے کرب مجسم ہیں
اوربظاہراس دنیا کو کیا کیا عیش فراہم ہیں
وہم و گماں کے شیش محل ہیں ریت کے تودوں پرقائم 
او ریقیں کے تاج محل کی بنیادیں مستحکم ہیں
آج کے دور علم وہنر میں مہرو وفاکانام نہ لے
آج پرانے وقت کی ساری قدریں درہم برہم ہیں
فکر و نظر کیاقلب و جگر کیا؟سب ہیں اسیر زلف بتاں
سچ تو یہ ہے صحن حرم صرف ہمارے سر خم ہیں
کل تک جن کی تشنہ لبی کودریا بھی ناکافی تھے 
آج وہی ارباب عزیمت شکر گزار شبنم ہیں
گل چینوں کا شکوہ بے جا ،صیادوں کا ذکر فضول
میرے چمن کے مالی عامرؔ صید نفاق باہم ہیں

No comments:

Post a Comment