Showing posts with label علامہ اقبال. Show all posts
Showing posts with label علامہ اقبال. Show all posts

Sunday, June 30, 2013

علامہ اقبال اور عشق رسول(اردو اشعار کی روشنی میں)

علامہ اقبال اور عشق رسول

(اردو اشعار کی روشنی میں)

نتھو رام نامی شخص نے انگریزی زبان میں تاریخ اسلام نامی کتاب لکھی اور اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نازیبا تبصرہ کیا۔
مسلمانوں نے اس شاتم رسول کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی، مگر نتیجہ صفر رہا۔ 
ہزارہ کے ایک نوجوان عبد القیوم کو اس گستاخانہ حرکت کی خبر ملی، اس کی ایمانی غیرت وحمیت کے سمندر میں وہ جوش آیا کہ اس نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران ہی دھاردار چاقو سے اس گستاخ رسول پر حملہ کردیا اور موقع پر ہی اس کا قصہ تمام کردیا۔ 
عبد القیوم کو سزائے موت ہو گئی، مسلمانوں کے ایک وفد نے ان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرانے کے لیے علامہ اقبال سے در خواست کی اگر وہ اپنے اثر ورسوخ کا استعمال کریں تو وائسرائے سے مل کران کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کراسکتے ہیں۔ 
علامہ نے وفد کی باتیں سن کر یہ دریافت کیا کہ کیا عبد القیوم کمزور پڑ گیا ہے؟۔
وفد کے ارکان نے کہا کہ عبد القیوم کمزور کیوں پڑتا، اس نے تو عدالت میں ہر بار اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے اور وہ علی الاعلان یہ کہتا ہے کہ میں نے شہادت اپنی زندگی کی قیمت پر خریدی ہے۔ 
یہ سن کر علامہ کا چہرہ سرخ ہو گیا اور کہنے لگے:
"جب وہ ( عبد القیوم) کہہ رہا ہے کہ میں نے شہادت خریدی ہے تو میں اس کے اجر وثواب کی راہ میں کیسے حائل ہو سکتا ہوں ؟ کیا تم یہ چاہتے ہوکہ میں ایسے مسلمان کے لیے وائسرائے کی خوشامد کروں جو زندہ رہا تو غازی ہے اور مر گیا تو شہید ہے۔"

اسی طرح کا ایک اور واقعہ ہے۔ 
راج پال نامی شخص نے لاہور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اطہر میں بد زبانی کی۔ 
انگریزوں کی عدالت نے اس کو بھی قرار واقعی سزا کا مستحق نہیں گردانا۔ 
آخر غازی علم الدین کی غیرت ایمانی نے جوش مارا اور اس گستاخ رسول کو جہنم رسید کردیا۔ 
انھیں بھی عدالت نے سزائے موت دی۔ 
محبت رسول کی راہ میں پروانہ وار اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے ان شہیدوں کی قربانی نے علامہ کو بہت متأثر کیا اور ”لاہور اور کراچی “ کے عنوان سے تین اشعار پر مشتمل قطعہ کہہ کر ان شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا:

نظر اللہ پہ رکھتا ہے مسلمان غیور
موت کیا شے ہے، فقط عالم معنی کا سفر
ان شہیدوں کی دیت اہل کلیسا سے نہ مانگ
قدر و قیمت میں ہے خوں جن کا حرم سے بڑھ کر
آہ! اے مرد مسلماں تجھے کیا یاد نہیں
حرف 'لا تدع مع اللہ الھاً آخر'
[ضرب کلیم]