Saturday, June 15, 2013

بنی اسرائیل کے گناہ گار نوجوان کی توبہ

بنی اسرائیل کے گناہ گار نوجوان کی توبہ

بنی اسرائیل میں ایک نوجوان تھا، بڑا نافرمان تھا شہر والوں نے اس کا بائیکاٹ کر دیا اس کو شہر سے نکال دیا۔ وہ ویرانے میں چلا گیا، وہاں کوئی آنے جانے والا نہیں تھا۔ حالات کی تنگی اس پر آُپڑھی۔ کھانے پینے کو کچھ نہ تھا اچانک بیمار ہو گیا۔ لیکن اس کی اکڑ نہ ٹوٹی۔۔وقت کے ساتھ ساتھ جب اُسے موت کے اثرات نظر آنے لگے تو اپنی اللہ سے مخاطب ہوکر بولا! اے میرے رب ساری عمر تیری نافرمانی میں کٹ گئی آج تک کوئی اچھا کام نہیں کیا۔ اے میرے رب اگر مجھے یہ بتا ہوتا کہ تیرے عذاب دینے سے تیری سلطنت میں اضافہ ہو جائے گی اور مجھے معاف کرنے سے تیری طاقت اور سلطنت میں کمی ہو جائے گی تو میں تجھ سے کبھی نہ مانگتا۔۔میں جانتا ہوں کے تیرے عذاب دینے یا نہ دینے سے تیرے ملک میں کوئی کمی یا زیادتی نہیں ہوتی۔

۔۔اے میرے رب میرا آج کوئی سنگی ساتھی نہیں رہا، میرا آج تیرے سوا کوئی سہارا نہیں رہا۔سب ناتے رشتے ٹوٹ گئے۔ آج میرے جسم نے بھی میرا ساتھ چھوڑ دیا۔ تُو مجھے اکیلا نہ چھوڑ۔۔ تو مجھے معاف فرما دے۔۔اے میرے رب مجھے معاف فرما دے۔۔اتنے میں اُس شخص کی جان نکل گئی۔
موسی علیہ سلام پر وحی نازل ہوہی۔ـ کہ اے موسی! میرا ایک دوست فلاں جنگل میں مر گیا ہے اس کےغسل کا انتظام کرو۔اس کا جنازہ پڑو۔اور ہاں سب کو اعلان کردو اج جو شخص اس کا جنازہ پڑےکا اس کی بخشش کر دی جائے گی۔چناچہ موسی علیہ سلام نے اعلان کروایا، لوگ بھاگے ہوئے آئے تاکہ بخشش ہوجائے اور اس نیک شخص کا دیدار نصیب ہو۔۔۔ لوگوں نے دیکھا کہ یہ وہی شخص ہے جسے لوگوں نے شہر سے نکال دیا تھا۔وہ موسی سے کہنے لگے اے موسی یہ تو بہت گناہ گار شخص تھا اج تک اس نے اللہ کے اگے سر نہیں جکایا تھا اور نہ ہی کوئی اچھا کام کیا تھا۔۔ موسی علیہ سلام نے اللہ سے مخاطب ہو کر کہا۔ اے اللہ یہ تو گناہ گار شخص تھا ہماری نظر میں آخر اس میں ایسی کون سی بات تھی کے یہ تیرا دوست بن گیا!!

اللہ تعالی نے فرمایا ۔اے موسی میں نے اسی دیکھا کہ یہ زلیل ہو کر،فقیر ہو کر تنہاہی میں مر رہا ہے اج اس کا کوئی دوست احباب نہیں تھا۔کوئی اس کی پکار سُننے ولا نہیں تھا نہ ہی اس کی پگار کا جواب دینے والا۔۔ لیکن جب اس نے مجھے پکارا تو میری رحمت اور محبت کو جوش آیا۔ اج میں اس کی پکار نہ سُنتا اور اسے معاف نہ کرتا تو اور کون اس کو جواب دیتا؟ میری غیرت کو جوش آٰیا کے سب اسے چھوڑ چکے لیکن میں اپنے بندے کو کیسے چھوڑ سکتا تھا۔۔۔ مجھے میری عزت کی قسم! اگر اج وہ پوری انسانیت کی بخشش کی دعا مانگتا تو میں سب کو معاف فرما دیت
ا۔
(اللہ پاک آج بھی ہماری ایک توبہ کا منتظر ہے۔۔سب دل سے کہیں یا اللہ ہمیں معاف فرما دے۔ یا اللہ ہمیں معاف فرما دے۔۔۔۔۔۔ خدا کی قسم اللہ پاک آپ کی توبہ کا جواب بھی دیتا ہے اور کہتا ہے فرشتو اج آسمانوں میں چراغاں کردواور جشن مناوٗ۔۔۔ اج میرے بندے نے مجٗھ سے صلہ کرلی۔۔۔سبحان اللہ)

No comments:

Post a Comment