Showing posts with label کھانے پینے کی چیز و ں پر پھونکیں مارنا. Show all posts
Showing posts with label کھانے پینے کی چیز و ں پر پھونکیں مارنا. Show all posts

Friday, March 22, 2013

کھانے پینے کی چیز و ں پر پھونکیں مارنا


کھانے پینے کی چیز و ں پر پھونکیں مارنا
سوال۶؂ :۔از: نظام الدین : شب پور۔ ہوڑہ۔ 
تعویذ گنڈے ، پانی تیل یا کسی دوسرے کھانے کی چیزوں پر پھونک مارنا برائے شفا یابی یا برکت کیساہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ۔ خصوصاً بعد نماز مغرب مسجد کے دروازوں پر پانی پھونکے یا لرکوں کو پھونک ڈالنے کے لئے ایک کثیر مجمع ہو جاتا ہے ۔ اس باب میں ہمیں کیا کرنا چاہئے ۔
الجواب :۔ بعض احادیث مین ملتا ہے کہ حضور ﷺ نے خاص خاص مواقع پر کچھ پڑھ کر کھانے پینے کیبعض چیزوں پر دم کیا ہے ۔ اس کے تیجے میں غیر معمولی بربت کا معجزہ ظہور میں آیا۔ اس سے دم کرنے کا جوزا تو بظاہر نکلتا ہے لیکن یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اس طریق کو بطورسنت معمول بہابنا لینا چاہئے ۔حضور ؐ کو متعدد معجزے عطا کئے گئے اور ان میں سے معجزہ بھی تھا کہ آپ کے لعاب وہن سے امراض کو شفا ہوگئی اور آپ کے بعض الفاظ سے کھانے پینے کی چیزوں میں بے انتہا برکت و اضافے کا مظاہرہ ہوا۔ یہ اگر حضورؐ ہی کی خصوصیت نہ ہوتی تو ہم دیکھتے کہ صحابہؓ نے بھی عموما و کثرت کے ساتھ دم کرنے کے طریق کو اختیار کیا ہوتا کیوں کہ صحابہؓ سے بڑھ کر سنتِ نبوی کی پیروی کرنے والا کون ہوسکتا ہے مگر آثار صحابہ میں دم کرنے کا عمل عموم کے ساتھ تو کجا خصوص و شذوذ کے ساتھ بھی نہایت تلاش و تفحص کے بعد ہی مل سکتا ہے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ فعل بطور سنت عمومیت کے ساتھ اختیار کرنے کا نہیں ویسے یہ دعویٰ بہر حال غلط ہوگا کہ آیاتِ الہٰیہ پڑھ کر دم کرنے سے کسی نفع و بر کت کی امید ہوہی نہیں سکتی۔ واللہ اعلم با لصواب ۔