Thursday, December 14, 2023

90 کے بچوں کے دکھ عجیب

 آج تقریباً ہر وہ شخص جس نے اپنا بچپن یا بچپن کا کچھ حصہ ۹۰ میں گزارا ، عجیب سی جذباتی تنہائ یا اداسی کا شکار ہے ، ہم وہ ہیں جنہوں نے سب سے زیادہ وقت کی رفتار کو جھیلا ہے ، ٹیکنالوجی ، جذبات اور اشیاء اس قدر تیزی سے بدلی کہ ہم کئ چیزوں کی انتہا ‏اور زوال کے گواہ ہیں

جیسے دادی ، نانی کے ہاتھ کی چوری سے پیزا تک کا سفر ، وہ چوریاں کب ماضی کا حصہ بنی ، سوچو تو ہوک اٹھتی ہے
کب چولہے کے گرد بیٹھ کر ، کوئلوں پر پیالی رکھ سالن کو گرم رکھنے کی کوشش کرتے ، توے سے روٹی اترنے کا انتظار آڑدر سرو ہونے کے انتظار سے جگہ بدل گیا
رات‏ کو کپاس کے ٹینڈوں سے کپاس نکالتے پورے گاؤں کے بچوں کا ٹی وی کے گرد ڈیرہ ، یا مغرب کے بعد گھر آنے کی بجاۓ لوئ لپیٹے بزرگوں کی برگد یا گاؤں کی کسی اکلوتی دکان کی بیٹھک فون کی گھنٹی یا ٹوئٹر کی دنیا میں ضم ہوئ اور تو اور فون خود گول گول نمبر گھما کر ڈائل کرنے سے وائرلیس ٹچ سکرین ‏ہوا ، کمپیوٹر پر فون کی تار لگا نیٹ کونیکٹ ہونے کی خوشی کب کھوئ وہ تو الگ کہانی ہے
مگر کب چاول کھیر بننے پر ہمسایوں کے گھر پلیٹ میں ڈال دینے جانے کی خوشی
عید پر مل کر مہندی لگانے ، بنٹے کھیلتے ہوۓ ہارنے پر اپنے بنٹے اٹھا دوڑ لگانا ، شام ہونے پر گلی میں باہر کھیلتے بچوں کا شور اور ماؤں کے کمر پر لگتے تھپڑ نو بےبی میں بدلے
سب دیکھا تو ہے وقت کے ساتھ چلا تو ہے مگر دل وہیں کہیں عمرو کی کہانی یا عمران سیریز میں اٹکا ہے ، ذہن سے سوچنے والوں کا دل آج بھی ہیر میں اٹکتا ہے
سیدھی بات کرنے میں عافیت سمجھنے والے آج بھی شعروں کی زبان کی چاشنی نہیں بھول پا رہے.
ہم ایک دور سے دوسرے میں اتے اتے بچپن اور خوشی ۹۰ میں ہی چھوڑ اۓ ہیں وقت کے ساتھ چلنے کی دوڑ میں اپنا دل وہی کہیں گرا کر اب بڑے خالی سے لفظوں ، ذمہ داریوں اور فلسفوں میں پناہ ڈھونڈ رہے ہیں ہم بیچارے ۹۰ کے بچے دو دنیاوں کے بیچ کسی برزخ میں اٹکے ہیں-
۱۰۰فیصد درست۔ بہت سی باتیں اس تحریر میں موجود بھی نہیں۔
پی ٹی وی کا فیملی چینل ہونا، شادی بیاہ میں ہاتھوں میں موبائل کی جگہ ایک دوسرے کے کندھوں پے ہاتھ رکھ کے باتیں کرنا، قہقہے لگانا ، ڈھولک پی گا نے گا نا ، ڈانس کے بجائے لوڈ ھی ڈالنا،
ٹیپ میں کیسٹ ڈالنا، فیتے کا پھنس جانا ، لوڈو، ches ، کیرم بورڈ کھیلنا۔۔۔۔ سب کھو گیا،

No comments:

Post a Comment