Saturday, June 15, 2013

واہ رے انصاف از:لئیق اختر فیض آبادی


واہ رے انصاف از:لئیق اختر فیض آبادی
’’انصاف کو اگر تم اس کی اصل صورت مین رکھنا چاہتے ہو تو اتر پردیش میں دیکھ لو۔ ۔۔۔ یہ کہہ کے مرزا چیکن جیسے ہی چپ ہوئے میں نے پوچھا ۔۔۔ قبلہ آج کل ہمارے ملک میں بڑے بڑے لیتا آئس کریم بن چکے ہیں اور حکومتیں سردخانے میں ٹھٹھر رہی ہیں کیوں کہ ان دنوں عدالتیں اور سی بی آئی بہت سرگرم ہیں ۔اگر آپ نے انصاف پر کوئی نکتہ چینی کی تو آپ کی ساری حق بیانی اور صاف گوئی کو بلا ضمانت وارنٹ جاری کردیا جائے کیوں کہ طویل عرصہ کے بعد انصاف کھل کے سامنے آیا ہے ۔دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ کیا جارہا ہے ۔ سفید پوشان سیاست کے بدن کے سیاہ دھبے سامنے آرہے ہیں ۔چھپے ناسوراب چھپائے نہیں چھپ رہے ہیں لہٰذا اگر آپ کو زحمت نہ ہوتو فرس زبان کو لگام لگالیں۔
مرزا نے زور دار قہقہہ لگا کر فرمایا۔ اجی گھبراؤ نہیں انصاف اور قانون کی نوک پلک سے اگر ہم واقف نہ ہوتے تو ہرگز سر مغزنی نہ کرتے ۔سنو اور غور سے سنو ۔ ہمارے لکھنؤ میں دو وقف بورڈہیں ایک کانام نامی بحکم سرکار سنی سنٹرل وقف بورڈ اتر پردیش ہے اور دوسرے کا اسم گرامی شیعہ سنٹرل وقف بورڈ ہے ۔ 
اول بزرگوار کو تنخواہ کے ساتھ انٹرم ریلیف ‘بونس پینشن بھی ملتی ہے یہ اور بات ہے کہ ادھر تقریباً سال سے اس بورڈ کے ملازمین کو بجائے تنخواہ اور انٹرم ریلیف بونس پنشن کے بھوک ،مفلسی پریشانی ،بدحالی اور کسمپرسی دی جارہی ہے ۔سنا ہے اللہ کرے غلط سنا ہو کہ وہاں کے ملازمین کو اب محلے ٹولے کے بیٹے اشیائے صرف ادھار بھی نہیں دے رہے ہیں ۔
دوسرے بزرگوار لینی شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کو سرکار عالیہ نے پستی (نبی اللہ روڈ کی شکستہ عمارت ) اٹھاکر عالی شان کثیر المنزلہ اندرا بھون کی آٹھویں منزل پر بٹھادیا ہے ۔دفتر کو بلندی تو دے دی لیکن ملازمین کو 149فیصد کے 125فی صد کے در سے تنخواہ دی جارہی ہے ۔ لیکن نہ انٹرم ریلیف دی جارہی ہے نہ بونس پنشن کا توان کے آس پاس بھی گذر نہیں ہے ۔ یہاں کیا ہی کا نام انصاف ہے ؟ روٹی تو ہے لیکن سامنے نہ دل ہے نہ سبزی ہے ۔ نہ چٹنی بھیا ! کھا نا غریباً مسؤدو لیکن پیٹ بھر دو ۔ خالی تنخواہ والے کب تک روکھی سوکھی پر گزارہ کرتے رہیں گے ؟ ایک سرکاری حکمراں ہم سے ایک دن کہنے لگے ۔ متولی اوقات کو چراگاہ سمجھتے ہیں اور وقف بورڈ والے متولیوں کو ہری بھری گھاس ۔’’ ہم نے عرض کیا تھ جب ہمارے سیاست دان ملک اور قوم کو چراگاہ اور ہری بھری گانس سمجھ رہے ہیں تو یہ بچارے اگر کچھ سمجھ ہے ہیں تو کیوں سمجھ رہے ہیں ۔انصاف سے بتایئے آپ ہی اس کی وجہ اور سبب ؟ 
****

No comments:

Post a Comment