Sunday, March 24, 2013

نہ سکت ہے ضبط غم کی ،نہ مجال اشک باری


عامرعثمانی کی شاعری 
(۲)

نہ سکت ہے ضبط غم کی ،نہ مجال اشک باری 
یہ عجیب کیفیت ہے نہ سکوں نہ بے قراری
ترا ایک ہی ستم ہے ترے ہرکرم سے بھاری 
غم دوجہاں سے دیدی مجھے تونے رستگاری
مری زندگی کا حاصل ترے غم کی پاسداری
ترے غم کی آبرو ہے مجھے ہر خوشی سے پیاری
یہ قدم قدم بلائیں یہ سواد کوئے جاناں
وہ یہیں سے لوٹ جائے جسے زندگی ہو پیاری
ترے جاں نوازوعدے مجھے کیا فریب دیتے
ترے کام آگئی ہے مری زود اعتباری
مری رات منتظر ہے کسی اورصبح نوکی 
یہ سحر تجھے مبارک جو ہے ظلمتوں کی ماری
مری عافیت کے دشمن مجھے چین آچلاہے 
کوئی اور زخم تازہ کوئی اورضرب کاری
جو غنی ہوماسواسے وہ گدا گدا نہیں ہے
جواسیر ماسوا ہو وہ امیر بھی بھکاری

No comments:

Post a Comment