Sunday, March 24, 2013

جینا بھی اسی کا حق ہے جسے ، مرنے کا سلیقہ آتا ہے


عامرعثمانی کی شاعری 
(۱)
جینا بھی اسی کا حق ہے جسے ، مرنے کا سلیقہ آتا ہے 
جومرنے سے گھبراتا ہے ،وہ جیتے جی مرجاتا ہے 
بے سوز و تپش ، بے درد و خلش، بے عمرابد بھی لاحاصل 
آغاز وہی ہے جینے ک ، جب دل کو تڑپنا آتا ہے 
جو پاک خدا کے بندوں پر ، کرتے تھے خدائی کے دعوے 
اب ان کا سفینہ اپنے ہی‘دریا میں تھپیڑے کھاتا ہے 
وہ دیکھ !افق سے آگ اٹھی ، بادل گرجا ،طوفاں آئے 
وہ دیکھ ! نظامِ کہنہ کو ، کس رنگ سے بدلا جاتا ہے 
تھا وہ بھی زمانہ اے عامرؔ !بازو تھے ہمارے تیغ وسناں 
اب تیغ وسناں کی صورت کو دیکھے سے پسینہ آتا ہے

No comments:

Post a Comment