عامرعثمانی کی شاعری
(۱)
جینا بھی اسی کا حق ہے جسے ، مرنے کا سلیقہ آتا ہے
جومرنے سے گھبراتا ہے ،وہ جیتے جی مرجاتا ہے
بے سوز و تپش ، بے درد و خلش، بے عمرابد بھی لاحاصل
آغاز وہی ہے جینے ک ، جب دل کو تڑپنا آتا ہے
جو پاک خدا کے بندوں پر ، کرتے تھے خدائی کے دعوے
اب ان کا سفینہ اپنے ہی‘دریا میں تھپیڑے کھاتا ہے
وہ دیکھ !افق سے آگ اٹھی ، بادل گرجا ،طوفاں آئے
وہ دیکھ ! نظامِ کہنہ کو ، کس رنگ سے بدلا جاتا ہے
تھا وہ بھی زمانہ اے عامرؔ !بازو تھے ہمارے تیغ وسناں
اب تیغ وسناں کی صورت کو دیکھے سے پسینہ آتا ہے
(۱)
جینا بھی اسی کا حق ہے جسے ، مرنے کا سلیقہ آتا ہے
جومرنے سے گھبراتا ہے ،وہ جیتے جی مرجاتا ہے
بے سوز و تپش ، بے درد و خلش، بے عمرابد بھی لاحاصل
آغاز وہی ہے جینے ک ، جب دل کو تڑپنا آتا ہے
جو پاک خدا کے بندوں پر ، کرتے تھے خدائی کے دعوے
اب ان کا سفینہ اپنے ہی‘دریا میں تھپیڑے کھاتا ہے
وہ دیکھ !افق سے آگ اٹھی ، بادل گرجا ،طوفاں آئے
وہ دیکھ ! نظامِ کہنہ کو ، کس رنگ سے بدلا جاتا ہے
تھا وہ بھی زمانہ اے عامرؔ !بازو تھے ہمارے تیغ وسناں
اب تیغ وسناں کی صورت کو دیکھے سے پسینہ آتا ہے
No comments:
Post a Comment