Sunday, March 24, 2013

حسن کی بارگاہیں گلی درگلی لالہ وگل کے جلوے چمن درچمن


عامرعثمانی کی شاعری
(۴)
حسن کی بارگاہیں گلی درگلی لالہ وگل کے جلوے چمن درچمن
جنتیں اس جہاں میں بہت ہیں مگر آپ کی انجمن آپ کی انجمن
وقت کی گردشوں کابھروسہ ہی کیامطمئن ہو کے بیٹھیں نہ اہل چمن
ہم نے دیکھے ہیں ایسے بھی کچھ حادثے کھوگئے رہ نما لٹ گئے راہ زن
چندفرضی لکیروں کو سجدے نہ کرچند خاکی حدوں کاپجاری نہ بن
آدمیت ہے اک موجۂ بے کراں ساری دنیا ہے انسانیت کا وطن
کتنے شاہیں بسیرے کوترساکئے باغ پر چھاگئے کتنے زاغ وزغن
کتنے اہل وفا دارپرچڑھ گئے کتنے اہل ہوس بن گئے نورتن
صرف شہر سیاست کا ماتم نہیں ہرنگرہرڈگر ایک ساحال ہے 
کتنی قبروں پہ چڑھتی رہیں چادریں کتنے لاشے پڑے رہ گئے بے کفن
دیجئے ترک تقوی کا طعنہ مگر شیخ کا حسن تاویل تو دیکھئے 
جب قدم زہد کے لڑکھڑانے لگے رکھ دیا حسن کا نام تو بہ شکن
بزم میں ایک جوئے رواں ہے جنوں عزم میں ایک برق تپاں ہے جنوں
یہ تماشا ہے عامرؔ جنوں تونہیں مچ گئی ہاؤ ہو پھٹ گئے پیرہن

No comments:

Post a Comment