Thursday, March 21, 2013

اے عشق تو نے اکثر قوموں کو کھا کے چھوڑا جس گھر سے سر اٹھایا اس کو بٹھا کے چھوڑا




الطاف حسین حالی کی غزلیں
(۱)

اے عشق تو نے اکثر قوموں کو کھا کے چھوڑا
جس گھر سے سر اٹھایا اس کو بٹھا کے چھوڑا
ابرار تجھ سے ترساں احرار تجھ سے لرزاں 
جو زد پہ تیری آیا اس کو بٹھا کے چھوڑا
کیا منعموں کی دولت ،  کیا زاہدوں کا تقوی
جو گنج تو نے تاکا اس کو لٹا کے چھوڑا
فرہاد کوہکن کی لی تو نے جان شیریں 
اور قیس عامری کو مجنوں بنا کے چھوڑا
یعقوب سے بشر کو دی تو نے ناصبوری
یوسف سے پارسا پر بہتاں لگا کے چھوڑا
عقل و خرد نے تجھ سے کچھ چپقلش جہاں کی
عقل و خرد کا تو نے خاکہ اڑا کے چھوڑا
افسانہ تیرا رنگیں روداد تیری دلکش 
شعرو سخن کو تو نے جادو بنا کے چھوڑا
اک دسترس سے تیری حالی بچا ہو ا تھا
اس کے بھی دل پہ آخر چرکا لگا کے چھوڑا

No comments:

Post a Comment