واہ رے انصاف از:لئیق اختر فیض آبادی
’’انصاف کو اگر تم اس کی اصل صورت مین رکھنا چاہتے ہو تو اتر پردیش میں دیکھ لو۔ ۔۔۔ یہ کہہ کے مرزا چیکن جیسے ہی چپ ہوئے میں نے پوچھا ۔۔۔ قبلہ آج کل ہمارے ملک میں بڑے بڑے لیتا آئس کریم بن چکے ہیں اور حکومتیں سردخانے میں ٹھٹھر رہی ہیں کیوں کہ ان دنوں عدالتیں اور سی بی آئی بہت سرگرم ہیں ۔اگر آپ نے انصاف پر کوئی نکتہ چینی کی تو آپ کی ساری حق بیانی اور صاف گوئی کو بلا ضمانت وارنٹ جاری کردیا جائے کیوں کہ طویل عرصہ کے بعد انصاف کھل کے سامنے آیا ہے ۔دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ کیا جارہا ہے ۔ سفید پوشان سیاست کے بدن کے سیاہ دھبے سامنے آرہے ہیں ۔چھپے ناسوراب چھپائے نہیں چھپ رہے ہیں لہٰذا اگر آپ کو زحمت نہ ہوتو فرس زبان کو لگام لگالیں۔
مرزا نے زور دار قہقہہ لگا کر فرمایا۔ اجی گھبراؤ نہیں انصاف اور قانون کی نوک پلک سے اگر ہم واقف نہ ہوتے تو ہرگز سر مغزنی نہ کرتے ۔سنو اور غور سے سنو ۔ ہمارے لکھنؤ میں دو وقف بورڈہیں ایک کانام نامی بحکم سرکار سنی سنٹرل وقف بورڈ اتر پردیش ہے اور