محمد امجد علی فیضؔ
اصلی نام :امجد علی
تخلص:فیضؔ
ولدیت:محمد یوسف علی
ولادت:۳۱ اکتوبر ۱۹۶۵ء
تعلیم :بی ۔ اے (سیول)
مشاغل:مطالعہ ، طنز یہ ومزاحیہ مضامین نگاری ، اور کلاسیکی موسیقی سے دلچسپی
مزاح نگاری کی ابتداء:1987سے
تصانیف:اولین تصنیف زیر اشاعت ہے۔
***
یونیورسٹی مہربان تو۔۔۔
محمد امجد علی فیضؔ
گریجویشن کا آخری سال گذرے ہوئے ایام پر نظر ڈالتے ہیں تو ہماری آنکھوں کے آگے کارناموں کی قوس قزح سی تن جاتی ہے اور دوسرے ہی لمحے اس کے سارے رنگ آسمان کی وسعتوں میں کہیں تحلیل ہوجاتے ہیں ذہین کے پردے پر چند دھندلے دھندلے سے منظر ابھر تے ہیں، ڈوب جاتے ہیں ۔ ہم نے ان برسوں میں پایا کچھ نہیں کھویا بہت ہمیں اچھی طرح یاد ہے سل اول تو اس تذبذب میں گذر گیا کہ کیا پڑھیں ۔ کیسے پڑھیں شام کا وقت یہ سوچ کر ٹال جاتے کہ رات جم کر پڑھیں گے ۔مگر رات شکم سیر ہوتے ہی ارادہ ملتوی ،شکم سیر ی اور پڑھائی ریلوے پٹری پر کب چلے بیل گاڑی ، لمبی تان کر سوجاتے اس ارادت سے کہ علی الصبح جاگ جائیں گے تو ساری کسر پوری کرلیں گے مگر وہ سبح کبھی نہیں آئی البتہ کئی بار یہ خیال ضرور آیا ہم گریجویٹ نہیں ہوتے یا پڑھے لکھے ہونے سے رہ جاتے تو کیا ہوتا ۔
ع ڈبویا ہے مجھ کو پڑھنے نے نہ پڑھتا میں تو کیا ہوتا