" لوگو!
Thursday, December 14, 2023
قرآن مجید۔۔۔۔ کا مکھی کے بارے میں حیرت انگیز چینلج ۔
90 کے بچوں کے دکھ عجیب
آج تقریباً ہر وہ شخص جس نے اپنا بچپن یا بچپن کا کچھ حصہ ۹۰ میں گزارا ، عجیب سی جذباتی تنہائ یا اداسی کا شکار ہے ، ہم وہ ہیں جنہوں نے سب سے زیادہ وقت کی رفتار کو جھیلا ہے ، ٹیکنالوجی ، جذبات اور اشیاء اس قدر تیزی سے بدلی کہ ہم کئ چیزوں کی انتہا اور زوال کے گواہ ہیں
سکردو کے ایک جج صاحب واقعہ
سکردو کے ایک جج صاحب واقعہ سناتے ہوئے بتاتے ہیں کہ میری عدالت میں ایک نوجوان وکیل تھا اس نے پی ایچ ڈی فزکس کر رکھی تھی اور وکالت کے پیشے سے منسلک تھا انتہائی زیرک تھا بات انتہائی مدلل کرتا تھا اس کی خوبی یہ تھی کہ وہ ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑا ہوتا تھا میری وہاں پوسٹنگ کے دوران میں نے اسے کبھی کوئی کیس ہارتے ہوئے نہیں دیکھا میں اس کی سچائی کا اتنا گرویدہ تھا کہ بعض دفعہ اس کی بات پر بغیر کسی دلیل کے میں فیصلہ سنا دیتا تھا اور میرا فیصلہ ٹھیک ہوتا تھا وہاں تعنیات ہر جج ہی ان کا گرویدہ تھا پوری عدالت میں سب ہی اس کا احترام کرتے تھے بعض مواقعوں پر ججز صاحبان اس سے کیس ڈسکس کر کے فیصلہ کرتے تھے میں اتنا اس کے تعلیم یافتہ ہونے کے باوجو اس فیلڈ میں آنے اور پھر جج بن جانے کی اہلیت ہونے کے باوجود وکیل رہنے کی وجہ جاننا چاہتا تھا بہت کوشش کے بعد اپنے تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کر میں نے یہ سوال اس سے پوچھ ہی لیا...اس نے بتایا کہ میرے نانا انتہائی غریب تھے ان کی اولاد میں بس دو ہی بیٹیاں تھیں انہوں نے بھٹے پر محنت مزدوری کر کے اپنی بیٹیوں کو تعلیم دلوائی ان کی پرورش کی اور پھر ان کی شادیاں کیں میری والدہ کی قسمت اچھی تھی وہ گورنمنٹ سکول میں ٹیچر لگ گئیں جب کہ میری خالہ کو سرکاری ملازمت نہ مل سکی میرے نانا نے بھٹہ سے قرض لے کر اپنی بیٹیوں کی شادی کی میری والدہ نے گھریلو اخراجات سے بچت کر کے میرے نانا کی قرض اتارنے میں مدد کی مگر پھر میرے والد صاحب نے ان کو منع کر دیا تو میرے نانا خود ہی قرض کے عوض مزدوری کرنے لگے جب کہ دوسری طرف میری خالہ کے ہاں کوئی اولاد نہ ہوئی تو انہوں نے میری خالہ کو تنگ کرنا شروع کر دیا کئی بار مار پیٹ کر کے میری خالہ کو گھر سے نکالا گیا پھر گاؤں والوں کی مداخلت سے ان کو راضی کر کے بھیجا گیا اور تیسرے مہینے پھر وہ سسرال والوں کے ہاتھوں مار کھا کر والد کی دہلیز پر آ بیٹھیں یہاں تک کہ أخری بار جب ان کے سسرال والے ان کو لے کر گئیے تو ان کے شوہر نے دوسری شادی کر لی اور میرے خالہ کو اس شرط پر ساتھ رکھنے کی ہامی بھر لی کہ گھر کے سارے اخراجات میرے نانا اٹھائیں گے میرے نانا بیٹی کا گھر بسانے کی خاطر مزید مقروض ہوتے گئیے اور پھر سردیوں کی ایک دھند میں لپٹی ہوئی صبح کو جب وہ سائیکل پر جا رہے تھے تو گنے سے بھرے ٹرالے کے نیچے أ گئیے اور اس دنیا سے کوچ کر گئیے جب میرے نانا فوت ہوئے تو تب بھی مقروض تھے....میری والدہ نے میرے والد سے چوری اپنا زیور بیچ کر میرے نانا کے قرض ادا کئیے ان کی تجہیزو تکقین کا انتظام کیا اس معاملے میں میرے دادھیال والوں نے میری والدہ سے کوئی تعاون نہ کیا یہاں تک کہ میرے والد نے بھی نہیں
Saturday, January 17, 2015
سعودی عرب کی وادی جن اور کینیڈا کی مقناطیسی پہاڑی
-------------------------------
بہت سے دوسرے افراد کی طرح مجھ میں بھی وادی جن کے واقعات کو سن کو اس کو خود سے دیکھنے اور تجربہ کرنے کی لگن پید ا ہوئی۔ وادی جن کی حقیقت کچھ یوں ہے کہ یہاں آپ اگر اپنی گاڑی کے انجن کو بند کر دیں اور اس کے گیئر کو نیوٹرل پر رکھ دیں تو آپ کی گاڑی خود بخود 120کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنا شروع ہو جاتی ہے اور یہ سلسلہ 14کلو میٹر تک مسلسل جاری رہتا ہے۔ مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ وادی جن میں جہاں پر گاڑی کاانجن بند کر دیا جائے اور اس کے گیئر کو نیوٹرل کردیا جائے وہ ایک چڑھائی ہے یعنی کے گاڑی نیچے سے اوپر کی جانب جاتی ہے اور وہ بھی 120کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے۔ وادی جن میں اپنی اور اپنے پاس گاڑی کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں نے بھی اس تجربے کو آزمایا اور ایسا کرنے کے بعد اس وادی سے منسلک واقعات پر یقین رکھنے کے علاوہ میرے پاس بھی کوئی چارہ نہیں رہا۔
-------------------------
یہ بات مجھے کافی دوستوں نے مسیج میں لکھی ہے۔اور یہ ہی بات میرے کزن نے بھی اپنے ذاتی تجربے سے مجھے بتائی تھی۔کہ ہاں بالکل میں نے بھی گاڑی بند کردی تھی۔اور گاڑی خود بخود 120 کلومیڑ کی رفتار سے دوڑتی رہی۔
اب اس کی درست حقیقت سے میں بالکل ناواقف ہوں ۔ ہاں آپ کو اس مقا م کے متعلق ایک حدیث ضرور بتاتاہوں۔
حارث بن ربیعہ اور عبداللہ بن صفوان حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کے پاس گئے اور میں بھی ان کے ہمراہ تھا۔ انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے اس لشکر کے متعلق دریافت کیا جو زمین میں دھنسا دیا جائے گا اور یہ ان دنوں کی بات ہے جب عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ مکہ کے حاکم تھے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ہے: "ایک آدمی بیت اللہ میں پناہ لے گا تو ان کی طرف ایک لشکر بھیجا جائے گا جب وہ لشکر بیدا نامی جگہ پر پہنچے گا تو زمین میں دھنسا دیا جائے گا ۔ میں نے کہا: یارسول اللہ ! جو زبردستی اس لشکر کے ساتھ (مجبور ہو کر) شامل ہوا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا "وہ بھی لشکر کے ساتھ زمین میں دھنسا دیا جائے گا مگر روز قیامت اپنی نیت کے مطابق اٹھایا جائے گا۔
ابو جعفر فرماتے ہیں "بیدا مدینے کا ایک میدان ہے"
اس سے ملتا جلتا ایک اور مقام بھی دنیا میں موجود ہے جس کا نام ہے۔ مونکٹن کینیڈا کی مقناطیسی پہاڑی